زندگی تجھ سے بچھڑ کر میں جیا ایک برس
زہر تنہائی کا ہنس ہنس کے پیا ایک برس
اک اندھیرے کا بھنور تھا مرا ماحول مگر
کام اشکوں سے چراغوں کا لیا ایک برس
کسی آندھی کسی طوفاں سے بجھائے نہ بجھا
دل میں جلتا ہی رہا غم کا دیا ایک برس
ایک لمحہ بھی گوارا نہ تھا فرقت کا سروشؔ
یہ بھی کیا کم ہے ترے غم میں جیا ایک برس

غزل
زندگی تجھ سے بچھڑ کر میں جیا ایک برس
رفعت سروش