EN हिंदी
زندگی کیا ہے ابتلا کے سوا | شیح شیری
zindagi kya hai ibtila ke siwa

غزل

زندگی کیا ہے ابتلا کے سوا

دوارکا داس شعلہ

;

زندگی کیا ہے ابتلا کے سوا
شکوۂ درد لا دوا کے سوا

تیری دنیا میں کیا نہیں ملتا
اک دل درد آشنا کے سوا

چارۂ‌ درد زندگی کیا ہے
آہ جانکاہ‌ و التجا کے سوا

کچھ نہیں اختیار میں اپنے
بندگی کے سوا دعا کے سوا

میں نے ہر بات ان سے کہہ ڈالی
لیکن اک حرف مدعا کے سوا

میری امداد سب نے فرمائی
واعظ و زاہد و خدا کے سوا

کون سمجھے گا ان حقائق کو
شعلہؔٔ رند پارسا کے سوا