EN हिंदी
زندگی کس مقام سے گزری | شیح شیری
zindagi kis maqam se guzri

غزل

زندگی کس مقام سے گزری

مہیش چندر نقش

;

زندگی کس مقام سے گزری
حسرت ننگ و نام سے گزری

خوب آپس میں جام ٹکرائے
شام اس اہتمام سے گزری

جانے وہ تھے کہ میرا حسن خیال
اک تجلی سی بام سے گزری

کوئی رہ رو نہ کوئی رہبر تھا
جستجو جس مقام سے گزری

وادی مرگ سے گزر کر نقشؔ
روح سوز دوام سے گزری