EN हिंदी
زندگی کی یہی کہانی ہے | شیح شیری
zindagi ki yahi kahani hai

غزل

زندگی کی یہی کہانی ہے

چاندنی پانڈے

;

زندگی کی یہی کہانی ہے
سانس آنی اور جانی ہے

تم جو ہوتے تو بات کچھ ہوتی
اب کہ بارش تو صرف پانی ہے

اک طرف اس کہ بولتی آنکھیں
اک طرف میری بے زبانی ہے

یوں ہی سنتے رہیں اگر دل کی
یاد رکھئے کہ جان جانی ہے

دھوپ لگتی ہے بادلوں جیسے
یہ محبت کی سائبانی ہے

بہتی جاتی ہوں ایک سمندر میں
اس کی یادوں کی بادبانی ہے

ہر طرف خار خار ہیں گلشن
باغباں خوب باغبانی ہے

آشنا ہوں میں اب سرابوں سے
میں نے صحرا کی خاک چھانی ہے

چاندنیؔ کی غزل وزل صاحب
اس کے خوابوں کی ترجمانی ہے