زندگی کی شراب پانی ہے
اور وہ بھی خراب پانی ہے
جانے والی صدی صدا بر لب
آنے والا عذاب پانی ہے
نفرتوں کا بدل محبت ہے
آگ کا اک جواب پانی ہے
حرف باطن بھی حرف ظاہر بھی
ایک ایسی کتاب پانی ہے
یہ سمندر سمجھ نہیں سکتا
ایک پیاسے کا خواب پانی ہے
ایک قطرہ نہیں ہے آنکھوں میں
ہر طرف بے حساب پانی ہے
غزل
زندگی کی شراب پانی ہے
روشن لال روشن