EN हिंदी
زندگی کی سخت راہوں سے گزر جانے کے بعد | شیح شیری
zindagi ki saKHt rahon se guzar jaane ke baad

غزل

زندگی کی سخت راہوں سے گزر جانے کے بعد

مظہر عباس

;

زندگی کی سخت راہوں سے گزر جانے کے بعد
چند آنکھیں رو رہی ہیں میرے مر جانے کے بعد

بس یہی تو سوچ کے میں ٹوٹ کر بکھرا نہیں
کیوں سمیٹے گا مجھے کوئی بکھر جانے کے بعد

محو حیرت ہیں ملک جب الجھی زلفیں دیکھ کر
ڈھائے گی اب تو قیامت بن سنور جانے کے بعد

پستیاں تیرا مقدر بن گئی ہیں آج کل
یہ سزا ہے میری نظروں سے اتر جانے کے بعد

جا رہے ہو چھوڑ کر مظہرؔ اسے تو سوچ لو
پھول میں لوٹی ہے کب خوشبو بکھر جانے کے بعد