EN हिंदी
زندگی کے کٹہرے میں اک بے خطا آدمی کی طرح | شیح شیری
zindagi ke kaTahre mein ek be-KHata aadmi ki tarah

غزل

زندگی کے کٹہرے میں اک بے خطا آدمی کی طرح

ستار سید

;

زندگی کے کٹہرے میں اک بے خطا آدمی کی طرح
ہم مخاطب ہوئے آپ سے بے نوا آدمی کی طرح

دوریوں سے ابھرتا ہوا عکس تصویر بنتا گیا
گفتگو رات کرتی تھی ہم سے ہوا آدمی کی طرح

کون کیا سوچتا ہے ہمارے رویوں پہ سوچا نہیں
عمر ہم نے گزاری ہے اک مبتلا آدمی کی طرح

روزنوں تک سے کوئی مکیں جھانکتا یہ بھی ممکن نہ تھا
دستکیں دیتی پھرتی تھی باد صبا آدمی کی طرح