زندگی ہے جیب و دامن پر گراں اپنی جگہ
خواہشیں لیتی ہیں دل میں چٹکیاں اپنی جگہ
وقت کے طوفاں میں قصر سنگ ڈھ کر رہ گئے
ہیں مگر موجود شیشے کے مکاں اپنی جگہ
میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ہی ہیں جزو کائنات
جنگ و شر اپنی جگہ امن و اماں اپنی جگہ
کر دیے روشن جنوں والوں نے عظمت کے چراغ
اہل عقل و ہوش کی خوش فہمیاں اپنی جگہ
پائے اقدس محسن انسانیت کا چوم کر
ہو گئی ہے رشک گردوں کہکشاں اپنی جگہ

غزل
زندگی ہے جیب و دامن پر گراں اپنی جگہ
رہبر جونپوری