زندگی گلشن میں بھی دشوار ہے تیرے بغیر
اس چمن کا پھول بھی اک خار ہے تیرے بغیر
زندگانی عشق کی ناکامیوں میں صرف کی
زندگی کا لطف بھی دشوار ہے تیرے بغیر
تیری صورت سامنے ہوتی تو میں کہتا غزل
مجھ پہ ذوق شاعری اک بار ہے تیرے بغیر
ساقیا جب تو نہیں میں نے بھی چھوڑی مے کشی
میکدے سے مے سے بھی انکار ہے تیرے بغیر
کس کی صورت دیکھ کر پائے قرار و چین دل
عید بھی صدیقؔ کی بے کار ہے تیرے بغیر

غزل
زندگی گلشن میں بھی دشوار ہے تیرے بغیر
صدیق احمد نظامی