زندگی غم کی آنچ سہہ کوئی
یوں جلی یوں بجھی کہ دھول ہوئی
ہم نے بھی جشن گل کو دیکھا تھا
آج تک سوچتے ہیں بھول ہوئی
کیا کریں اپنی اس طبیعت کو
آپ سے مل کے بھی ملول ہوئی
حسن شیریں رہا شکار ہوس
جہد فرہاد بے حصول ہوئی
ہم ہیں وہ کشتگان شوق جنہیں
صحبت دار بھی قبول ہوئی
لے سنبھل ظلمتوں کے رکھوالے
اپنا اب روشنی اصول ہوئی
کس کو ہنستا ملا چمن میں ریاضؔ
غنچگی کس کی کھل کے پھول ہوئی
غزل
زندگی غم کی آنچ سہہ کوئی
احمد ریاض