EN हिंदी
زندگی چاک ہوئی کیا ہو رفو کی صورت | شیح شیری
zindagi chaak hui kya ho rafu ki surat

غزل

زندگی چاک ہوئی کیا ہو رفو کی صورت

خالد جمال

;

زندگی چاک ہوئی کیا ہو رفو کی صورت
مل گئی خاک میں اب ذوق نمو کی صورت

حوصلے کیا ہوئے چڑھتے ہوئے دریاؤں کے
ریگزاروں میں کہاں کھو گئی جو کی صورت

خواہش سیم بدن سے ہوا وحشت کا نزول
نشۂ جسم نے کیا کر دی لہو کی صورت

دکھ بھری شام کے نیزے پہ سسکتے ہوئے لوگ
ذرے ذرے سے ٹپکتی من و تو کی صورت

ذائقے تلخ ہوئے آنکھ سے وحشت ٹپکی
کون یاد آیا جمالؔ آج عدو کی صورت