EN हिंदी
زندگی اپنی قرینے سے بسر ہوتی نہیں | شیح شیری
zindagi apni qarine se basar hoti nahin

غزل

زندگی اپنی قرینے سے بسر ہوتی نہیں

انجم نیازی

;

زندگی اپنی قرینے سے بسر ہوتی نہیں
مختصر کرتا ہوں لیکن مختصر ہوتی نہیں

دے گیا تاریکیاں اتنی وہ اہل شہر کو
سر پہ سورج آ گیا پھر بھی سحر ہوتی نہیں

پہلے اپنے ساتھ چلتے تھے ستارے شوق سے
اب تو اپنی روشنی بھی ہم سفر ہوتی نہیں

اس طرح چپ چاپ میرے پاس آ جاتے ہیں لوگ
گھر کے دروازے کی چوکھٹ کو خبر ہوتی نہیں