EN हिंदी
زندگی اپنی کامیاب نہیں | شیح شیری
zindagi apni kaamyab nahin

غزل

زندگی اپنی کامیاب نہیں

نادر شاہجہاں پوری

;

زندگی اپنی کامیاب نہیں
غم دوراں کا کچھ حساب نہیں

درد جس میں نہ ہو وہ دل کیسا
ناز جس میں نہ ہو شباب نہیں

موج دریا کو چاہئے تیزی
جو اٹھائے نہ سر حباب نہیں

دوست تیری حریم اقدس میں
ایک بندہ ہی باریاب نہیں

خواب مرگ آئے گا ضرور اک دن
یہ حقیقت ہے کوئی خواب نہیں

تیرے باب قبول پر یا رب
عرض میری ہی مستجاب نہیں

کام یہ لا جواب کرتے ہو
میرے خط کا کوئی جواب نہیں

میرے جرموں کا کچھ حساب تو ہے
تیرے ہی رحم کا حساب نہیں

کیا کروں تیری دید کی حسرت
جب مجھے دیکھنے کی تاب نہیں

دیکھ گہری نظر سے دریا کو
کوئی ایسی کھلی کتاب نہیں

تجھ سے بیکس ہیں سیکڑوں نادرؔ
زیر گردوں تو ہی خراب نہیں