زندگانی کا یہ پہلو کچھ ظریفانہ بھی ہے
یعنی اس کی ہر حقیقت ایک افسانہ بھی ہے
تم جسے جیسا بنا دیتے ہو بن جاتا ہے وہ
فطرتاً ہر آدمی عاقل بھی دیوانہ بھی ہے
رنج ہی اکثر ہوا کرتا ہے راحت کا نشاں
جس جگہ تم دام دیکھو گے وہاں دانہ بھی ہے
وائے قسمت اک ہمیں محروم اس فن سے رہے
اپنے مطلب کے لیے ہشیار دیوانہ بھی ہے
وقعت میخانہ بھی اپنی جگہ کچھ کم نہیں
قابل تعظیم گو کعبہ بھی بت خانہ بھی ہے
دل کی فطرت عشق و الفت ہی میں اے ساحرؔ کھلی
یہ وہ کافر ہے کہ اپنا ہو کے بیگانہ بھی ہے

غزل
زندگانی کا یہ پہلو کچھ ظریفانہ بھی ہے
ساحر سیالکوٹی