زندگانی کا کوئی باب سمجھ لو لڑکی
بھول ہی جاؤ مجھے خواب سمجھ لو لڑکی
عشق کرنے کی ہے خواہش یہ میں سمجھا لیکن
تم مرے جسم کے آداب سمجھ لو لڑکی
وصل کی رات وہ میں نے جسے تعمیر کیا
حسرت عشق کی محراب سمجھ لو لڑکی
تم نے برسات کے موسم میں جسے دیکھا تھا
وہ ہے سوکھا ہوا تالاب سمجھ لو لڑکی
عشق انسان میں عورت کو جگا دیتا ہے
لوگ ہو جاتے ہیں شاداب سمجھ لو لڑکی
میری بنجر ہوئی آنکھوں پے یقیں مت کرنا
یہ بھی لا سکتی ہیں سیلاب سمجھ لو لڑکی
آج کل تم جو یہ محسوس کیا کرتی ہو
تجربہ ہے کوئی نایاب سمجھ لو لڑکی
یہ جو دیوان مرے نام سے چھپ کر آیا
تم اسے ذہن کا خوناب سمجھ لو لڑکی
غزل
زندگانی کا کوئی باب سمجھ لو لڑکی
تری پراری