EN हिंदी
زندان کائنات میں محصور کر دیا | شیح شیری
zindan-e-kaenat mein mahsur kar diya

غزل

زندان کائنات میں محصور کر دیا

سیماب اکبرآبادی

;

زندان کائنات میں محصور کر دیا
محفل سے اپنی تم نے بہت دور کر دیا

آتے ہو دینے دعوت دار و رسن ہمیں
جب ہم نے ترک شیوۂ منصور کر دیا

فطرت یہی ازل سے ہے برق جمال کی
اس نے جسے تباہ کیا طور کر دیا

تم نے ہمارے ظرف نظر پر نہ کی نگاہ
سارے جہاں کو حسن سے معمور کر دیا

سیمابؔ کوئی مرتبہ منصور کا نہ تھا
لفظ خودی کی شرح نہ مشہور کر دیا