ذکر ہو چار سو کریں کیسے
حرف حق روبرو کریں کیسے
آ گئی سطح آب تک کائی
صاف یہ آب جو کریں کیسے
آشنائی رہی نہ رسوائی
خونچکاں گفتگو کریں کیسے
چشم تر میں لہو کی بوند نہیں
جان من ہم وضو کریں کیسے
ہاتھ چھلنی ہیں پاؤں زخمی ہیں
جمع بکھرے سبو کریں کیسے
جاں کنی ہی رہی نہ مے نوشی
منظرؔ اب ہاو ہو کریں کیسے

غزل
ذکر ہو چار سو کریں کیسے
منظر مفتی