EN हिंदी
ذکر دشمن ہے ناگوار کسے | شیح شیری
zikr-e-dushman hai nagawar kise

غزل

ذکر دشمن ہے ناگوار کسے

نسیم بھرتپوری

;

ذکر دشمن ہے ناگوار کسے
تم سناتے ہو بار بار کسے

مانگ لوں عمر خضر سے لیکن
تیرے وعدے کا اعتبار کسے

ہائے بے چپن کر دیا دم خواب
تو نے اے آہ شعلہ بار کسے

گالیاں دے رہے ہیں ہونٹوں میں
اس ادا پر نہ آئے پیار کسے

ہے نسیمؔ ایک سنگ دل وہ بت
دل کو دیتا ہے میرے یار کسے