ذکر بھی اس سے کیا بھلا میرا
اس سے رشتہ ہی کیا رہا میرا
آج مجھ کو بہت برا کہہ کر
آپ نے نام تو لیا میرا
آخری بات تم سے کہنا ہے
یاد رکھنا نہ تم کہا میرا
اب تو کچھ بھی نہیں ہوں میں ویسے
کبھی وہ بھی تھا مبتلا میرا
وہ بھی منزل تلک پہنچ جاتا
اس نے ڈھونڈا نہیں پتا میرا
تجھ سے مجھ کو نجات مل جائے
تو دعا کر کہ ہو بھلا میرا
کیا بتاؤں بچھڑ گیا یاراں
ایک بلقیس سے سبا میرا
غزل
ذکر بھی اس سے کیا بھلا میرا
جون ایلیا