ضد نہ کر مت سمے ملن کا اجاڑ
پریت کا روگ تجھ کو دے گا پچھاڑ
بیٹھ کر گھر میں لکھ نئے اشعار
جا کے سڑکوں پہ لڑکیوں کو نہ تاڑ
عشق اور وصل دو رخ اک تصویر
رائی کو تو سمجھ رہی ہے پہاڑ
دیکھ اب کتنے شادماں ہیں یہ لوگ
ڈال کر مجھ میں اور تجھ میں بگاڑ
رس کی ہر لہر کے عجب موسم
دھوپ کے پوہ چاندنی کے اساڑھ
کب تلک اس کی دھن میں گھومے گا
بوٹ کی ٹو پہ چپکی گرد کو جھاڑ
ڈھلتی رات انتظار اک پرچھائیں
سبزہ بنگلہ سیہ گلاب کی باڑ
غزل
ضد نہ کر مت سمے ملن کا اجاڑ
ناصر شہزاد