EN हिंदी
زیر لب ان کا مسکرا دینا | شیح شیری
zer-e-lab un ka muskura dena

غزل

زیر لب ان کا مسکرا دینا

جگر جالندھری

;

زیر لب ان کا مسکرا دینا
دل میں شہنائیاں بجا دینا

جانے والے یہ بات یاد رہے
ہم کو آساں نہیں بھلا دینا

کہیں بے آسرا نہ کر دے ہمیں
اس قدر تیرا آسرا دینا

ہم کو رونے کی تو اجازت دو
اگر آتا نہیں ہنسا دینا

ہو کے ناکام ناامید نہ ہوں
تو مجھے اتنا حوصلہ دینا

لاکھ حاتمؔ ہو کوئی لاکھ کرن
کون دے سکتا ہے ترا دینا

سو بہاروں کی ہے بہار جگرؔ
ان کا رہ رہ کے مسکرا دینا