زیر لب ان کا مسکرا دینا
دل میں شہنائیاں بجا دینا
جانے والے یہ بات یاد رہے
ہم کو آساں نہیں بھلا دینا
کہیں بے آسرا نہ کر دے ہمیں
اس قدر تیرا آسرا دینا
ہم کو رونے کی تو اجازت دو
اگر آتا نہیں ہنسا دینا
ہو کے ناکام ناامید نہ ہوں
تو مجھے اتنا حوصلہ دینا
لاکھ حاتمؔ ہو کوئی لاکھ کرن
کون دے سکتا ہے ترا دینا
سو بہاروں کی ہے بہار جگرؔ
ان کا رہ رہ کے مسکرا دینا
غزل
زیر لب ان کا مسکرا دینا
جگر جالندھری