ذوق عمل کے سامنے دوری سمٹ گئی
دروازہ ہم نے کھولا تو دیوار ہٹ گئی
بیٹے کو اپنے دیکھ کے اک باپ نے کہا
تم ہو گئے جوان مگر عمر گھٹ گئی
پہلے تو خود کو دیکھ کے حیرت زدہ ہوئی
چڑیا پھر آئینے سے لپک کر چمٹ گئی
پتوار بھی اٹھانے کی مہلت نہ مل سکی
ایسی چلی ہوائیں کہ کشتی الٹ گئی
ناراض ہو گیا ہے خدا سب سے اے شفقؔ
دنیا تمام پیار کے رشتے سے کٹ گئی
غزل
ذوق عمل کے سامنے دوری سمٹ گئی
عزیز احمد خاں شفق