ضرور وقت ہی کچھ چال چل رہا ہوگا
وہی بساط پہ مہرے بدل رہا ہوگا
اتر رہا ہے سبھی راستوں سے اک دریا
پہاڑ برف کا کوئی پگھل رہا ہوگا
اسے کھلونے دئے تھے کسی نے بچپن کے
وہ ایک پاؤں پہ اب بھی اچھل رہا ہوگا
لباس اپنا بدل آیا تھا بہت پہلے
وہ اب تو شکل ہی اپنی بدل رہا ہوگا
نہیں ہے اور کسی میں یہ حوصلہ اتنا
ہوا کے ساتھ پرندہ ہی چل رہا ہوگا
ہوا یوں ہی نہیں آتی ہے غصہ میں سیماؔ
چراغ کوئی کہیں پر تو جل رہا ہوگا
غزل
ضرور وقت ہی کچھ چال چل رہا ہوگا
سیما شرما میرٹھی