EN हिंदी
ضرور وقت ہی کچھ چال چل رہا ہوگا | شیح شیری
zarur waqt hi kuchh chaal chal raha hoga

غزل

ضرور وقت ہی کچھ چال چل رہا ہوگا

سیما شرما میرٹھی

;

ضرور وقت ہی کچھ چال چل رہا ہوگا
وہی بساط پہ مہرے بدل رہا ہوگا

اتر رہا ہے سبھی راستوں سے اک دریا
پہاڑ برف کا کوئی پگھل رہا ہوگا

اسے کھلونے دئے تھے کسی نے بچپن کے
وہ ایک پاؤں پہ اب بھی اچھل رہا ہوگا

لباس اپنا بدل آیا تھا بہت پہلے
وہ اب تو شکل ہی اپنی بدل رہا ہوگا

نہیں ہے اور کسی میں یہ حوصلہ اتنا
ہوا کے ساتھ پرندہ ہی چل رہا ہوگا

ہوا یوں ہی نہیں آتی ہے غصہ میں سیماؔ
چراغ کوئی کہیں پر تو جل رہا ہوگا