EN हिंदी
ذرے ذرے میں مہک پیار کی ڈالی جائے | شیح شیری
zarre zarre mein mahak pyar ki Dali jae

غزل

ذرے ذرے میں مہک پیار کی ڈالی جائے

دانشؔ علیگڑھی

;

ذرے ذرے میں مہک پیار کی ڈالی جائے
بو تعصب کی ہر اک دل سے نکالی جائے

اپنے دشمن کو بھی خود بڑھ کے لگا لو سینے
بات بگڑی ہوئی اس طرح بنا لی جائے

آپ خوش ہو کے اگر ہم کو اجازت دے دیں
آپ کے نام سے اک بزم سجا لی جائے

ہو کے مجبور یہ بچوں کو سبق دینا ہے
اب قلم چھوڑ کے تلوار اٹھا لی جائے

سوچ کر عرض طلب وقت کے سلطان سے کر
مانگنے والے تری بات نہ خالی جائے