ذرے ذرے میں مہک پیار کی ڈالی جائے
بو تعصب کی ہر اک دل سے نکالی جائے
اپنے دشمن کو بھی خود بڑھ کے لگا لو سینے
بات بگڑی ہوئی اس طرح بنا لی جائے
آپ خوش ہو کے اگر ہم کو اجازت دے دیں
آپ کے نام سے اک بزم سجا لی جائے
ہو کے مجبور یہ بچوں کو سبق دینا ہے
اب قلم چھوڑ کے تلوار اٹھا لی جائے
سوچ کر عرض طلب وقت کے سلطان سے کر
مانگنے والے تری بات نہ خالی جائے

غزل
ذرے ذرے میں مہک پیار کی ڈالی جائے
دانشؔ علیگڑھی