EN हिंदी
ذرہ ذرہ پگھلنے والا تھا | شیح شیری
zarra zarra pighalne wala tha

غزل

ذرہ ذرہ پگھلنے والا تھا

بلبیر راٹھی

;

ذرہ ذرہ پگھلنے والا تھا
سارا منظر بدلنے والا تھا

صبر ہم سے نہ ہو سکا ورنہ
اپنی ضد سے وہ ٹلنے والا تھا

ضبط کرتے تو ایک اک ذرہ
راز اپنا اگلنے والا تھا

تم اندھیروں سے ڈر گئے یوں ہی
ورنہ سورج نکلنے والا تھا

تم نے اچھا کیا جو تھام لیا
ورنہ میں کب سنبھلنے والا تھا

جو رہا اک حریف کی مانند
وہ مرے ساتھ چلنے والا تھا

ذہن میں وہ جو عکس تھا کب سے
لاکھ شکلوں میں ڈھلنے والا تھا