EN हिंदी
ظرف تو دیکھیے میرے دل شیدائی کا | شیح شیری
zarf to dekhiye mere dil-e-shaidai ka

غزل

ظرف تو دیکھیے میرے دل شیدائی کا

شرف مجددی

;

ظرف تو دیکھیے میرے دل شیدائی کا
جام مے بن گیا اک مست خود آرائی کا

جی میں آتا ہے کہ پھولوں کی اڑا دوں خوشبو
رنگ اڑا لائے ہیں ظالم تری رعنائی کا

میں ابھی ان کو شناسائے محبت کر دوں
کاش موقع تو ملے ان سے شناسائی کا

بھول جاؤ گے یہاں آ کے تم اپنا عالم
تم نے دیکھا نہیں گوشہ مری تنہائی کا

تم نے کعبہ تو بنایا ہے شرفؔ کے دل کو
حکم اس کعبے میں دو سب کو جبیں سائی کا