زرد پتوں پہ مرا نام لکھا ہے اس نے
سبز خوابوں کا یہ انجام لکھا ہے اس نے
کوئی ملتا نہیں جو پڑھ کے سنا دے مجھ کو
برگ گل پر کوئی پیغام لکھا ہے اس نے
سچ ہے تنہائی میں انسان سنک جاتا ہے
روز روشن کو سیہ فام لکھا ہے اس نے
مہر و مہ دیپ ہوا ابر سمندر خوشبو
کس کی تقدیر میں آرام لکھا ہے اس نے
سر اچھلتے ہیں زباں کٹتی ہے جس میں انجمؔ
میرے ذمے وہی اک کام لکھا ہے اس نے
غزل
زرد پتوں پہ مرا نام لکھا ہے اس نے
اشفاق انجم