EN हिंदी
زمیں پہ رہ کے کہاں فکر آسماں رکھنا | شیح شیری
zamin pe rah ke kahan fikr-e-asman rakhna

غزل

زمیں پہ رہ کے کہاں فکر آسماں رکھنا

جاوید منظر

;

زمیں پہ رہ کے کہاں فکر آسماں رکھنا
تم اپنے دوست جو رکھنا تو ہم زباں رکھنا

محبتوں کو نئے حوصلے عطا کرنا
عداوتوں کو تہ تیغ ہمرہاں رکھنا

بکھر نہ جائے مری زندگی کا شیرازہ
مرے خدا مری ہمت کو تو جواں رکھنا

یہ مشغلہ بھی عجب ہے ہمارے بیٹے کا
ہر ایک چیز اٹھانا یہاں وہاں رکھنا

بنانا ریت کے گھر تم کو یاد تو ہوگا
پھر ان گھروں میں محبت کی سیپیاں رکھنا