EN हिंदी
زمیں پر فصل گل آئی فلک پر ماہتاب آیا | شیح شیری
zamin par fasl-e-gul aai falak par mahtab aaya

غزل

زمیں پر فصل گل آئی فلک پر ماہتاب آیا

شکیل بدایونی

;

زمیں پر فصل گل آئی فلک پر ماہتاب آیا
سبھی آئے مگر کوئی نہ شایان شباب آیا

مرا خط پڑھ کے بولے نامہ بر سے جا خدا حافظ
جواب آیا مری قسمت سے لیکن لا جواب آیا

اجالے گرمئ رفتار کا ہی ساتھ دیتے ہیں
بسیرا تھا جہاں اپنا وہیں تک آفتاب آیا

شکیلؔ اپنے مذاق دید کی تکمیل کیا ہوگی
ادھر نظروں نے ہمت کی ادھر رخ پر نقاب آیا