EN हिंदी
زمین لوگوں سے ڈر گئی ہے | شیح شیری
zamin logon se Dar gai hai

غزل

زمین لوگوں سے ڈر گئی ہے

محمد علوی

;

زمین لوگوں سے ڈر گئی ہے
سمندروں میں اتر گئی ہے

خموشیوں میں صدا گجر کی
خیال کے پر کتر گئی ہے

کھڑے ہیں بے برگ سر جھکائے
ہوا درختوں کو چر گئی ہے

ہمیں تو نیند آئے گی نہ لیکن
یہ رات بھی تو ٹھہر گئی ہے

کہاں بھٹکتے پھرو گے علویؔ
سڑک سے پوچھو کدھر گئی ہے