EN हिंदी
زمین دل اک عرصے بعد جل تھل ہو رہی ہے | شیح شیری
zamin-e-dil ek arse baad jal-thal ho rahi hai

غزل

زمین دل اک عرصے بعد جل تھل ہو رہی ہے

اظہر اقبال

;

زمین دل اک عرصے بعد جل تھل ہو رہی ہے
کوئی بارش میرے اندر مسلسل ہو رہی ہے

لہو کا رنگ پھیلا ہے ہمارے کینوس پر
تیری تصویر اب جا کر مکمل ہو رہی ہے

ہوائے تازہ کا جھونکا چلا آیا کہاں سے
کہ مدت بعد سی پانی میں ہلچل ہو رہی ہے

تجھے دیکھے سے ممکن مغفرت ہو جائے اس کی
تیرے بیمار کی بس آج اور کل ہو رہی ہے

وہ صاحب آ ہی گئی بند قبا کھولنے لگے ہیں
پہیلی تھی جو اک الجھی ہوئی حل ہو رہی ہے