زمیں چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا
اندھیروں کے اندر اتر جاؤں گا
مری پتیاں ساری سوکھی ہوئیں
نئے موسموں میں بکھر جاؤں گا
اگر آ گیا آئنہ سامنے
تو اپنے ہی چہرے سے ڈر جاؤں گا
وہ اک آنکھ جو میری اپنی بھی ہے
نہ آئی نظر تو کدھر جاؤں گا
وہ اک شخص آواز دے گا اگر
میں خالی سڑک پر ٹھہر جاؤں گا
پلٹ کر نہ پایا کسی کو اگر
تو اپنی ہی آہٹ سے ڈر جاؤں گا
تری ذات میں سانس لی ہے سدا
تجھے چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا
غزل
زمیں چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا
عادل منصوری