EN हिंदी
زمیں چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا | شیح شیری
zamin chhoD kar main kidhar jaunga

غزل

زمیں چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا

عادل منصوری

;

زمیں چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا
اندھیروں کے اندر اتر جاؤں گا

مری پتیاں ساری سوکھی ہوئیں
نئے موسموں میں بکھر جاؤں گا

اگر آ گیا آئنہ سامنے
تو اپنے ہی چہرے سے ڈر جاؤں گا

وہ اک آنکھ جو میری اپنی بھی ہے
نہ آئی نظر تو کدھر جاؤں گا

وہ اک شخص آواز دے گا اگر
میں خالی سڑک پر ٹھہر جاؤں گا

پلٹ کر نہ پایا کسی کو اگر
تو اپنی ہی آہٹ سے ڈر جاؤں گا

تری ذات میں سانس لی ہے سدا
تجھے چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا