EN हिंदी
زمانہ کچھ بھی کہے تیری آرزو کر لوں | شیح شیری
zamana kuchh bhi kahe teri aarzu kar lun

غزل

زمانہ کچھ بھی کہے تیری آرزو کر لوں

ارشد کمال

;

زمانہ کچھ بھی کہے تیری آرزو کر لوں
شب سیاہ میں سورج کی جستجو کر لوں

مرے خدا مجھے توفیق سرکشی دیدے
خزاں ہے سامنے کچھ ذکر رنگ و بو کر لوں

اگر ہو مجھ کو میسر کہیں سے کوئی کرن
تو شب دریدہ ہے جو کچھ اسے رفو کر لوں

جو آنکھ کھول دوں سن کر ضمیر کی دستک
تو خود کو اپنی نظر میں میں سرخ رو کر لوں

ہوا ہے کتنے دنوں بعد رابطہ قائم
اب اپنے آپ سے راشدؔ میں گفتگو کر لوں