زمانہ ہیچ ہے اس کی نگاہ میں اے دوست
جو آ گیا ترے غم کی پناہ میں اے دوست
جھلک رہی ہے جو چشم سیاہ میں اے دوست
وہ موج نور کہاں مہر و ماہ میں اے دوست
لہو جو سینۂ دہقاں سے بوند بوند گرا
چمک رہا ہے وہی تاج شاہ میں اے دوست
صنم کدے میں بھی جس شرک کو اماں نہ ملی
فروغ پر ہے وہی خانقاہ میں اے دوست
سکون دل بھی عجب چیز ہے کہ اس کے طفیل
جبیں پہ نور ہے حال تباہ میں اے دوست
نہ مجتہد ہے نہ صوفی مگر ترا منظورؔ
عزیز تر ہے جہاں کی نگاہ میں اے دوست
غزل
زمانہ ہیچ ہے اس کی نگاہ میں اے دوست
منظور احمد منظور