زخم شاداب دیکھتے ہیں مجھے
درد بیتاب دیکھتے ہیں مجھے
خواب دیکھے تھے ٹوٹ کر میں نے
ٹوٹ کر خواب دیکھتے ہیں مجھے
داغ دل ضو فشاں ہوئے یوں کہ
شمس و مہتاب دیکھتے ہیں مجھے
کھل گیا ہو نہ دوستی کا بھرم
ڈر کے احباب دیکھتے ہیں مجھے
اک تناؤ سا اپنے آپ سے ہے
کھنچ کے اعصاب دیکھتے ہیں مجھے
مجھ میں شاعر تو اور ہے پنہاںؔ
اور ارباب دیکھتے ہیں مجھے
غزل
زخم شاداب دیکھتے ہیں مجھے
ڈاکٹر پنہاں