EN हिंदी
زخم دل ہو اگر ہرا رکھنا | شیح شیری
zaKHm-e-dil ho agar hara rakhna

غزل

زخم دل ہو اگر ہرا رکھنا

روپ ساگر

;

زخم دل ہو اگر ہرا رکھنا
حسن والوں سے فاصلہ رکھنا

دوستی پیار میں بدل جائے
ملنے جلنے کا سلسلہ رکھنا

زندگی کی دعائیں یوں دینا
زہر کے ساتھ ہی دوا رکھنا

دور جانا ہے تو چلے جاؤ
لوٹ آنے کا راستہ رکھنا

جیت جانے کا شوق ہے تم کو
ہارنے کا بھی حوصلہ رکھنا

راستہ جو بھی اختیار کرو
اپنی منزل کو آئنہ رکھنا

ہر کسی میں ہنر نہیں ہوتا
اپنے لہجے میں اک ادا رکھنا

چاہتے ہو جو پیار اپنو سے
دور رشتوں سے تم انا رکھنا

شور برپا ہے دل کے ساگرؔ میں
آج مشکل ہے غم چھپا رکھنا