EN हिंदी
ضبط سے دل نزار رہتا ہے | شیح شیری
zabt se dil nazar rahta hai

غزل

ضبط سے دل نزار رہتا ہے

منشی نوبت رائے نظر لکھنوی

;

ضبط سے دل نزار رہتا ہے
اندرونی بخار رہتا ہے

یوں تو دل کو کبھی قرار نہ تھا
اب بہت بے قرار رہتا ہے

قطع امید ہو تو صبر آئے
روز اک انتظار رہتا ہے

مایۂ زندگی سخن ہے نظرؔ
شعر ہی یادگار رہتا ہے