EN हिंदी
زبان رقص میں ہے اور جھومتا ہوں میں | شیح شیری
zaban raqs mein hai aur jhumta hun main

غزل

زبان رقص میں ہے اور جھومتا ہوں میں

گوپال متل

;

زبان رقص میں ہے اور جھومتا ہوں میں
کہ داستان محبت سنا رہا ہوں میں

نہ پوچھ مجھ سے مری بے خودی کا افسانہ
کسی کی مست نگاہی کا ماجرا ہوں میں

کہاں کا ضبط محبت کہاں کی تاثیریں
تسلیاں دل مضطر کو دے رہا ہوں میں

پھر ایک شعلۂ پر پیچ و تاب بھڑکے گا
کہ چند تنکوں کو ترتیب دے رہا ہوں میں

تمہارے عشق میں مٹ کر تمہیں دکھا دوں گا
نگاہ ناز کا ایماں سمجھ گیا ہوں میں