EN हिंदी
زباں کچھ اور کہتی ہے نظر کچھ اور کہتی ہے | شیح شیری
zaban kuchh aur kahti hai nazar kuchh aur kahti hai

غزل

زباں کچھ اور کہتی ہے نظر کچھ اور کہتی ہے

یعقوب عثمانی

;

زباں کچھ اور کہتی ہے نظر کچھ اور کہتی ہے
بظاہر یہ توجہ چارہ گر کچھ اور کہتی ہے

زمانہ نغمہ پیرائی کا جب آئے گا آئے گا
ابھی تو شدت سوز جگر کچھ اور کہتی ہے

بھلا آپ اور اخفائے حقیقت اے معاذ اللہ
زبان خلق جھوٹی ہے اگر کچھ اور کہتی ہے

کوئی کس طرح دھوکا کھائے اس آتش بیانی کا
اداسی تیری اے شمع سحر کچھ اور کہتی ہے

اسی تشخیص پر اترا رہا تھا ایک مدت سے
مسیحا دیکھ نبض بحر و بر کچھ اور کہتی ہے

تری عظمت کا منکر تھا نہ ہوں اے رہبر کامل
اب اس کو کیا کروں میں رہ گزر کچھ اور کہتی ہے

بھرم یعقوبؔ کھلنے ہی کو ہے اب آسمانوں کا
زمیں سے گردش شمس و قمر کچھ اور کہتی ہے