EN हिंदी
ذات میں کرب ہو اور کرب کا اظہار نہ ہو | شیح شیری
zat mein karb ho aur karb ka izhaar na ho

غزل

ذات میں کرب ہو اور کرب کا اظہار نہ ہو

پریم کمار نظر

;

ذات میں کرب ہو اور کرب کا اظہار نہ ہو
سوچتا ہوں کہیں میرا یہی کردار نہ ہو

میرے آنگن میں کھلی دھوپ کا اسرار ہے کیا
اٹھ کے دیکھوں تو سہی وہ پس دیوار نہ ہو

جی میں آتی ہے کہ اب ایسے سفر پر نکلیں
اونٹ ہمراہ نہ ہو جیب میں دینار نہ ہو

کشتیاں کس لئے ساحل سے بندھی رہتی ہیں
ہو نہ ہو نیلے سمندر میں کوئی غار نہ ہو