EN हिंदी
ذائقے پیدا طبیعت میں لچک کرتے ہیں | شیح شیری
zaiqe paida tabiat mein lachak karte hain

غزل

ذائقے پیدا طبیعت میں لچک کرتے ہیں

منّان بجنوری

;

ذائقے پیدا طبیعت میں لچک کرتے ہیں
آ تجھے واقف قند اور نمک کرتے ہیں

آؤ چلتے ہیں جہاں سازش احباب نہ ہو
دشمنی کا یہ سفر دوستی تک کرتے ہیں

وہ جو انسان کے ہی بس میں ہے اس پر انساں
جانے کس منہ سے شکایات فلک کرتے ہیں

کھلنے ہی والا ہے بس اندھی عقیدت کا بھرم
ہم سے کچھ لوگ بہت چھان‌ پھٹک کرتے ہیں

شرک تو خواب میں بھی ہم سے نہیں ہو سکتا
ہم تو یارب تری قدرت پہ بھی شک کرتے ہیں