EN हिंदी
ز بسکہ مشق تماشا جنوں علامت ہے | شیح شیری
z-bas-ki mashq-e-tamasha junun-alamat hai

غزل

ز بسکہ مشق تماشا جنوں علامت ہے

مرزا غالب

;

ز بسکہ مشق تماشا جنوں علامت ہے
کشاد و بست مژہ سیلی ندامت ہے

نہ جانوں کیونکہ مٹے طعن بد عہدی
تجھے کہ آئنہ بھی ورطۂ ملامت ہے

بہ پیچ و تاب ہوس سلک عافیت مت توڑ
نگاہ عجز سر رشتۂ سلامت ہے

وفا مقابل و دعواۓ عشق بے بنیاد
جنون ساختہ و فصل گل قیامت ہے