EN हिंदी
یوں ہی اداس ہے دل بے قرار تھوڑی ہے | شیح شیری
yunhi udas hai dil be-qarar thoDi hai

غزل

یوں ہی اداس ہے دل بے قرار تھوڑی ہے

جتندر پرواز

;

یوں ہی اداس ہے دل بے قرار تھوڑی ہے
مجھے کسی کا کوئی انتظار تھوڑی ہے

نظر ملا کے بھی تم سے گلہ کروں کیسے
تمہارے دل پے مرا اختیار تھوڑی ہے

مجھے بھی نیند نہ آئے اسے بھی چین نہ ہو
ہمارے بیچ بھلا اتنا پیار تھوڑی ہے

خزاں ہی ڈھونڈھتی رہتی ہے در بہ در مجھ کو
مری تلاش میں پاگل بہار تھوڑی ہے

نہ جانے کون یہاں سانپ بن کے ڈس جائے
یہاں کسی کا کوئی اعتبار تھوڑی ہے