EN हिंदी
یوں تو ہر چھب وہ نرالی وہ فسوں ساز کہ بس | شیح شیری
yun tu har chhab wo nirali wo fusun-saz ki bas

غزل

یوں تو ہر چھب وہ نرالی وہ فسوں ساز کہ بس

خاور رضوی

;

یوں تو ہر چھب وہ نرالی وہ فسوں ساز کہ بس
ہائے وہ ایک نگاہ غلط انداز کہ بس

دیکھنے والو ذرا رنگ کا پردہ تو ہٹاؤ
سینۂ گل پہ ہے زخموں کا وہ انداز کہ بس

دل کے داغوں کو چھپایا تو ابھر آئے اور
رازداری ہی نے یوں کھول دیئے راز کہ بس

ہم نے بخشی ہے زمانے کو نظر اور ہمیں
یوں زمانے نے کیا ہے نظر انداز کہ بس

رنج و غم عشق و جنوں درد و خلش سوز و فراق
ایسے ایسے ملے خاورؔ ہمیں دم ساز کہ بس