EN हिंदी
یوں تو اس بزم میں اپنے بھی ہیں بیگانے بھی | شیح شیری
yun to is bazm mein apne bhi hain begane bhi

غزل

یوں تو اس بزم میں اپنے بھی ہیں بیگانے بھی

شاہد اختر

;

یوں تو اس بزم میں اپنے بھی ہیں بیگانے بھی
لیکن اب دیکھیے کوئی ہمیں پہچانے بھی

آشنا راہ میں کترا کے گزر جاتے ہیں
اپنے ہی شہر میں ہم ہو گئے انجانے بھی

اب کہاں جائیں کہ اس سے بھی تعلق نہ رہا
اپنا گھر یاد نہیں بند ہیں میخانے بھی

فکر داماں ہے نہ کچھ جیب و گریباں کی خبر
کتنے آرام سے ہیں آپ کے دیوانے بھی

یوں تعارف نہ سہی آپ سے لیکن شاہدؔ
سنتے آئے ہیں بہت آپ کے افسانے بھی