EN हिंदी
یوں تو بہت حسیں ہے بہار چمن کی یاد | شیح شیری
yun to bahut hasin hai bahaar-e-chaman ki yaad

غزل

یوں تو بہت حسیں ہے بہار چمن کی یاد

ارشد صدیقی

;

یوں تو بہت حسیں ہے بہار چمن کی یاد
دل پر مگر ہے نقش اسی انجمن کی یاد

ہم خود غم حیات سے سینہ فگار ہیں
اے دوستو دلاؤ نہ اس گل بدن کی یاد

اس انتہائے تلخیٔ دوراں کے باوجود
تازہ ہے آج بھی کسی شیریں دہن کی یاد

پھر جی میں ہے کہ کھائیے کوئی نیا فریب
پھر آ رہی ہے اک بت وعدہ شکن کی یاد

رنگین بادلوں کے یہ ٹکڑے یہ چاندنی
اکثر دلا گئے ہیں ترے بانکپن کی یاد

الجھن غم حیات کی کچھ اور بڑھ گئی
آئی ہے جب بھی زلف شکن در شکن کی یاد

ارشدؔ دیار غیر میں سب کچھ لٹا کے ہم
دل سے لگائے پھرتے ہیں اپنے وطن کی یاد