یوں سسکتا مجھے تم چھوڑ نہ جاؤ آؤ
آخری وقت ہے اے جان من آؤ آؤ
صحبت لطف میں لو نام نہ غیروں کا کبھی
دل میں عاشق کے نہ تم آگ لگاؤ آؤ
بے بنے ہی بہتوں کو ہے بگاڑا اس نے
اپنی کاکل کو بہت اب نہ بناؤ آؤ
پی بھی لو رہنے دو کوثر کی کہانی زاہد
ایسی بے پر کی نہ یاروں سے اڑاؤ آؤ
کیفیؔ چھوڑو بھی کہیں کوئے بتاں کی یہ دھن
چین آرام دل و دیں نہ گنواؤ آؤ
غزل
یوں سسکتا مجھے تم چھوڑ نہ جاؤ آؤ
دتا تریہ کیفی