EN हिंदी
یوں سسکتا مجھے تم چھوڑ نہ جاؤ آؤ | شیح شیری
yun sisakta mujhe tum chhoD na jao aao

غزل

یوں سسکتا مجھے تم چھوڑ نہ جاؤ آؤ

دتا تریہ کیفی

;

یوں سسکتا مجھے تم چھوڑ نہ جاؤ آؤ
آخری وقت ہے اے جان من آؤ آؤ

صحبت لطف میں لو نام نہ غیروں کا کبھی
دل میں عاشق کے نہ تم آگ لگاؤ آؤ

بے‌ بنے ہی بہتوں کو ہے بگاڑا اس نے
اپنی کاکل کو بہت اب نہ بناؤ آؤ

پی بھی لو رہنے دو کوثر کی کہانی زاہد
ایسی بے پر کی نہ یاروں سے اڑاؤ آؤ

کیفیؔ چھوڑو بھی کہیں کوئے بتاں کی یہ دھن
چین آرام دل و دیں نہ گنواؤ آؤ