یوں لگتا ہے سب کچھ کھونے آیا تھا
میں اس گھر میں تجھ کو رونے آیا تھا
تو میرے ہم راہ تو آیا تھا لیکن
تنہائی کے کانٹے بونے آیا تھا
میں اس کے دیدار سے کب سیراب ہوا
وہ تو بس دامن کو بھگونے آیا تھا
میں تکتا تھا اس کو پیاسے ہونٹوں سے
بادل میری ناؤ ڈبونے آیا تھا
گہری نیند سے مجھ کو جگا کر چھوڑ گیا
خواب مری آنکھوں میں سونے آیا تھا

غزل
یوں لگتا ہے سب کچھ کھونے آیا تھا
مغنی تبسم