EN हिंदी
یوں لگتا ہے سب کچھ کھونے آیا تھا | شیح شیری
yun lagta hai sab kuchh khone aaya tha

غزل

یوں لگتا ہے سب کچھ کھونے آیا تھا

مغنی تبسم

;

یوں لگتا ہے سب کچھ کھونے آیا تھا
میں اس گھر میں تجھ کو رونے آیا تھا

تو میرے ہم راہ تو آیا تھا لیکن
تنہائی کے کانٹے بونے آیا تھا

میں اس کے دیدار سے کب سیراب ہوا
وہ تو بس دامن کو بھگونے آیا تھا

میں تکتا تھا اس کو پیاسے ہونٹوں سے
بادل میری ناؤ ڈبونے آیا تھا

گہری نیند سے مجھ کو جگا کر چھوڑ گیا
خواب مری آنکھوں میں سونے آیا تھا