EN हिंदी
یوں لگے درد کی اس دل سے شناسائی ہے | شیح شیری
yun lage dard ki is dil se shanasai hai

غزل

یوں لگے درد کی اس دل سے شناسائی ہے

سچن شالنی

;

یوں لگے درد کی اس دل سے شناسائی ہے
موسم غم کی تبھی تو یہ لہر آئی ہے

توڑ کر رشتہ یوں الزام لگانے والے
بے وفا میں ہوں اگر تو بھی تو ہرجائی ہے

چاند نکلا نہیں تو بھی نہیں دکھتا اب تو
رات ہے میں ہوں اندھیرا ہے یے تنہائی ہے

راز تیرے جو چھپاؤں تو یہ دم گھٹتا ہے
بات کہہ دوں جو زمانے سے تو رسوائی ہے

جان لے کر وو گیا پھر بھی سچنؔ زندہ ہوں
بات معمولی نہیں اس کی مسیحائی ہے