EN हिंदी
یوں ہوا ہے چاک ملبوس یقیں سلتا نہیں | شیح شیری
yun hua hai chaak malbus-e-yaqin silta nahin

غزل

یوں ہوا ہے چاک ملبوس یقیں سلتا نہیں

عمیق حنفی

;

یوں ہوا ہے چاک ملبوس یقیں سلتا نہیں
پھینک دینا بھی ہے مشکل دوسرا ملتا نہیں

خواب جو دیکھے نہ تھے ان کی سزا تو مل گئی
بارہا دیکھا جنہیں ان کا صلہ ملتا نہیں

چل رہی ہے سانس کی آندھی اڑا جاتا ہے دل
آس کا پتا ہے ایسا ڈال سے ہلتا نہیں

میری ہمت دیکھیے اس دشت میں لیتا ہوں سانس
نقش پائے باد بھی جس دشت میں ملتا نہیں